محدث اعظم ہند کی سوانح



حیات محدث اعظم ہند 



 *مختصر سوانح محدث اعظم ہند*
*از۔ سگ عطار ابو منیر تنویر احمد مدنی*
*برصغیر ہند کی عظیم اور روحانی شخصیت رئیس المتکلمین مفسر قرآن حضرت علامہ مولانا الشاہ ابو الحامد سید محمد اشرفی الجیلانی المعروف محدث اعظم ہند کی ولادت ١٥ ذیقعدہ ١٣١١ ھ بروز بدھ نماز فجر سے کچھ دیر قبل ہندوستان کے مشہور شہر رائے بریلی کے مضافاتی قصبہ جائس میں ہوئی اور اسی جگہ آپ نے بڑے نازونعم سے پرورش پائی*
*سلسلہ نسب* آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا سلسلہ نسب حضور غوث الثقلین محبوب سبحانی سیدنا عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے جا ملتا ہے
*تعلیم و تربیت* جب آپ چار برس اور چار ماہ کے ہوئے تو آپ کے جد امجد سید فضل حسین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے معمولات خاندان کے بر عکس صرف چار پیسے کی شیرینی منگوا کر فاتحہ پڑھ کر آپ کی رسم بسم اللہ کرائی ۔ آپ کے خاندان میں عام طور پر بچوں کی تقریب عقیقہ کے بعد تسمیہ خانی ہوتی تھی اور اس کا خصوصی طور پر اہتمام کیا جاتا تھا لیکن آپ کی یہ انتہائی سادگی کے ساتھ منعقد ہونے والی رسم بسم اللہ خوانی بھی ایک یادگار بن کے رہ گئی جو کہ عام معمولات خاندان سے ہٹ کر تھی ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی ۔ آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کو بلاناغہ پڑھانا شروع کیا اور آپ نے چھ ماہ میں ہی بغدادی قاعدہ اور تیسواں پارہ ختم کر لیا اور پانچ سال کی عمر شریف میں مکمل ناظرہ قرآن پاک پڑھ لیا آپ نے تمام مروجہ علوم و فنون صرف سترہ سال کی عمر میں مکمل فرما لیا 
*اساتذہ کرام* آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مشہور اساتذہ کرام میں آپ کے والد ماجد حضرت سید نذر اشرف آپ کی والدہ ماجدہ اعلی حضرت امام اہلسنت احمد رضا خان فاضلِ بریلوی ، مولانا مفتی محمد لطف اللہ علی گڑھی ،مولانا عبد الباری فرنگی ، مولانا وصی احمد محث سورتی ، مولانا الشاہ مطیع الرسول رحمۃ اللہ علیہم کے نام شامل ہیں
*تدریس و قیام مدرسہ* ابھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ریش مبارک بھی نہیں آئی تھی کہ آپ مسند تدریس پر فائز ہو گئے۔ اور پھر دہلی میں آپ نے حضرت سید مہر محمد صاحب کی سرپرستی میں مدرسۃ الحدیث قائم فرمایا۔ اور کافی عرصہ تک اسی مدرسہ میں حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیاسوں کی پیاس بجھاتے رہے۔ قانون شیخ اور رسالہ قشیریہ وغیرہ پڑھنے والے طلبہ بھی آپ کے حلقۂ درس میں شامل تھے۔ حدیث پاک کی پاکیزہ تعلیم کے ساتھ آپ حکمت و طب کی تعلیم بھی دیتے تھے۔ 
*بیعت و خلافت* اسی دوران آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے نانا جان حضرت شیخ المشائخ سید علی حسین اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے آپ سے ہی تمام سلاسل میں اجازت و خلافت حاصل ہوئی اور پھر خلق خدا کو روحانی تربیت سے بھی نوازنے لگے 
*تصنیفات* آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مذکورہ بالا تمام مشاغل کے ساتھ ساتھ تصنیف وتالیف کا عظیم مشن بھی جاری رکھا جیسا کہ اسلاف طریقہ تھا اور اس کے علاوہ باطل فرقوں کے ساتھ مناظرے بھی کئے۔ آپ نے تبلیغ حق کے سلسلے میں ٣٥ مدلل اور مبسوط رسائل شائع کیے اسے قدر غیر مطبوعہ رسائل بھی تحریر فرمائے ۔ علاوہ ازیں آپ نے ہر فن میں کی کسی نا کسی کتاب پر حاشیے کی صورت میں اپنے نتیجہ علمی کے جوہر دکھائے۔ آپ نے قرآن مجید کا ترجمہ کیا اور تفسیر کا کام شروع بھی کیا مگر ابھی چند سپارے ہی مکمل ہوئے تھے کہ آپ کا انتقال ہو گیا۔ 
*تبلیغی سرگرمیاں* آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی عمر شریف چالیس سال کے متجاوز ہوچکی تو ضرورت تھی کہ عالم اسلام کو تزکیہ نفس اور روحانیت کی طرف متوجہ کیا جائے۔ چنانچہ آپ اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہندوستان کے گوشے گوشے میں تبلیغ دین کے لئے تشریف لے گئے اور لاکھوں تشنگانِ علم و عرفان کی پیاس بجھائی۔ چار مرتبہ آپ حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ آپ کے دست اقدس پر تقریباً پانچ ہزار غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا اور ہزاروں اہل سنت والجماعت نے بیعت کیا۔ 
*وفات* آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ١٦ رجب المرجب ١٣٨٣ ھ کو پیر روز دن کے ساڑھے بارہ بجے لکھنؤ میں رحلت فرمائی انا للہ وانا الیہ رجعون
________________
ماخذ و مراجع۔۔ محدث اعظم ہند کچھوچھوی 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے