رد رفع یدین میں بغلوں میں بت دبانے والی روایت

سوال ۔ ایک حدیث رد رفع یدین کے متعلق بیان کی جاتی ہے کی اولین اسلام میں منافقین جب نماز پڑھنے آتے تھے تو اپنی بغلوں  میں بت دباکر رکھتے تھے اس کی کیا حقیقت ہے ؟ 

 جواب ۔ میں نے اپنے استاذ گرامی حضرت مفتی نثار احمد مصباحی سے پوچھا، جو جرح و تعديل اور مبادیات حدیث میں بھی اچھا درک رکھتے ہیں. تو جواب ملا 👇

(بعینہ سوال پھر جواب پیش ہے) 

رفع یدین کے بارے میں جو یہ کہا جاتا ہے کہ بغل میں بت دبانے کی وجہ سے حکم دیا گیا ہے.... اس کی کیا أصل ہے.... ؟      

       

💐💐💐

بس... کہا ہی جاتا ہے. 

آج تک کسی کتاب میں دیکھا نہیں. 

ایک محقق استاذ کے حوالے سے سنا ہے کہ ایک بار ایک طالبِ علم نے اس کی حقیقت پوچھی تو آپ نے فرمایا :

میں نے بھی بس سُنا ہی ہے!!😊

💐💐💐

اس کی حقیقت بس سننے تک ہی ہے.

ویسے بخاری پڑھتے وقت استاذی الکریم علامہ عبد الشکور مصباحی (دادا)نے بھی بتایا تھا کہ اس کی کوئی اصل نہیں.

راوی 👈سراج احمد قادری مصباحی ،سیتامڑھی، 

💐💐💐

استاد گرامی مفتی نسیم صاحب قبلہ مصباحی نے بھی اسے خلاف عقل فرمایا تھا، کیوں کہ بغل سے بت گرانے کے لیے رفع یدین کی ضرورت ہی نہیں وہ تو تکبیر تحریمہ ہی میں گر جائے گا.

راوی👈احمد رضا مصباحی.

بغل میں بت رکھنے کی وجہ سے رفع یدین کو ترک کرنے کے بارے میں جو کچھ سنا ہے وہ من گھڑت اور لغو ہے۔ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے


مفتی صبغۃ اللہ قادری


مولانا خلیل مدنی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی ایک مرتبہ درس گاہ میں یہی فرمایا کہ یہ مقرروں نے گڑھا ہے ایسی کوئی حدیث نہیں ہے 

واللہ اعلم بالصواب 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے