روزے کا کفارہ کیا ہے

 روزے کا کفارہ


سوال۔ روزے کا کفارہ کیا ہے 

جواب۔ روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ممکن ہو تو ایک رقبہ یعنی باندی یا غلام آزاد کرے اور یہ نہ کر سکے مثلاً اس کے پاس نہ لونڈی غلام ہے، نہ اتنا مال کہ خریدے یا مال تو ہے مگر رقبہ میسر نہیں جیسے آج کل یہاں ہندوستان میں ، تو پے درپے ساٹھ روزے رکھے، یہ بھی نہ کرسکے تو ساٹھ ٦٠ مساکین کو بھر بھر پیٹ دونوں وقت کھانا کھلائے اور روزے کی صورت میں اگر درمیان میں ایک دن کا بھی چھوٹ گیا تو اب سے ساٹھ ٦٠ روزے رکھے، پہلے کے روزے محسوب (شمار) نہ ہوں گے اگرچہ اُنسٹھ ۵۹ رکھ چکا تھا، اگرچہ بیماری وغیرہ کسی عذر کے سبب چُھوٹا ہو، مگر عورت کوحیض آجائے تو حیض کی وجہ سے جتنے ناغے ہوئے یہ ناغے نہیں شمار کیے جائیں گے یعنی پہلے کے روزے اور حیض کے بعد والے دونوں مِل کر ساٹھ ٦٠ ہو جانے سے کفارہ ادا ہوجائے گا (بہار شریعت جلد ١ صفحہ ١٠٠١)
نوٹ۔ (یاد رہے اگر سن ہجری کے مہینے کی یکم (پہلی) سے شروع کریں تو دو ماہ پورے روزے رکھئے، ہو سکتا ہے کہ دونوں مہینے انتیس انتیس کے ہوں تو 58 روزوں سے کفارہ ادا ہو جائے گا اور یکم کے بعد کسی دن سے روزے شروع کریں تو اب پے در پے 60 روزے رکھنے ہوں گے) (فیضان رمضان صفحہ 152)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے