جانور ذبح کرنے میں کتنی رگیں کٹنی چاہئیں ؟


جانور ذبح کرنے میں کتنی رگیں کٹنی چاہئیں ؟

 
ذَبح میں کتنی رگیں کٹنی چاہئیں ؟


            صَدرُالشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : جو رگیں ذَبْح میں کاٹی جاتی ہیں وہ چار ہیں ۔ حُلْقُوم یہ وہ ہے جس میں سانس آتی جاتی ہے ، مُری اس سے کھانا پانی اترتا ہے ان دونوں کے اَغَل بَغَل اور دو رگیں ہیں جن میں خون کی رَوانی ہے ان کو وَدَجَین (وَ ۔ دَ ۔ جَیْن)کہتے ہیں ۔ ذَبْح کی چار رگوں میں سے تین کا کٹ جانا کافی ہے یعنی اس صورت میں بھی جانور حلال ہو جائے گا کہ اکثر کے لیے وُہی حکم ہے جوکُل کے لیے ہے اور اگر چاروں میں سے ہر ایک کا اکثر حصّہ کٹ جائے گا جب بھی حَلال ہو جائے گا اور اگر آدھی آدھی ہر رگ کٹ گئی اور آدھی باقی ہے تو حلال نہیں  ۔ (بہارِ شریعت ج ۳ ص ۳۱۲، ۳۱۳) 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے