عیب دار جانوروں کی تفصیل جن کی قُربانی نہیں ہوتی
{7} ایسا پاگل جانور جو چَرتا نہ ہو ، اتنا کمزور کہ ہڈّیوں میں مَغْز نہ رہا، ( اس کی علامت یہ ہے کہ وہ دُبلے پن کی وجہ سے کھڑا نہ ہو سکے )اندھا یا ایسا کانا جس کا کاناپن ظاہِر ہو ، ایسا بیمار جس کی بیماری ظاہِر ہو ، (یعنی جو بیماری کی وجہ سے چارہ نہ کھائے )ایسا لنگڑا جو خود اپنے پاؤں سے قُربان گاہ تک نہ جاسکے ، جس کے پیدائشی کان نہ ہوں یا ایک کان نہ ہو، وحشی(یعنی جنگلی) جانور جیسے نِیل گائے ، جنگلی بکرایا خُنثیٰ جانور ( یعنی جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں ہوں ) یا جَلّالہ جو صِرف غلیظ کھاتا ہو ۔ یا جس کا ایک پاؤں کاٹ لیا گیا ہو، کان، دُم یاچَکّی ایک تہائی (3 / 1)سے زیادہ کٹے ہوئے ہوں ناک کٹی ہوئی ہو ، دانت نہ ہوں (یعنی جَھڑ گئے ہوں ) ، تھن کٹے ہوئے ہوں ، یا خشک ہوں ان سب کی قربانی نا جائز ہے ۔ بکری میں ایک تھن کا خشک ہونا اورگائے ، بھینس میں دو کا خشک ہونا، ’’ناجائز‘‘ ہونے کیلئے کافی ہے ۔ (دُرِّمُختارج۹ص۵۳۵ ۔ ۵۳۷، بہارِ شریعت ج۳ص۳۴۰، ۳۴۱ )
{8} جس کے پیدائشی سینگ نہ ہوں اُس کی قربانی جائز ہے ۔ اور اگر سینگ تھے مگرٹوٹ گئے ، اگر جڑ سمیت ٹوٹے ہیں تو قربانی نہ ہوگی اور صرف اوپر سے ٹوٹے ہیں جڑ سلامت ہے تو ہوجائے گی ۔ (عالمگیری ج۵ص ۲۹۷)
{9}قربانی کرتے وَقْت جانور اُچھلا کودا جس کی وجہ سے عیب پیدا ہوگیا یہ عیب مُضِر نہیں یعنی قربانی ہو جائے گی اور اگر اُچھلنے کودنے سے عیب پیدا ہوگیا اور وہ چھوٹ کر بھاگ گیا اور فورا ًپکڑکر لایا گیا اور ذَبْح کر دیا گیا جب بھی قربانی ہو جائے گی ۔ (بہارِ شریعت ج۳ص۳۴۲، دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتارج۹ص۵۳۹)
{10} بہتر یہ ہے کہ اپنی قربانی اپنے ہاتھ سے کرے جبکہ اچّھی طرح ذَبْح کرنا جانتا ہو اوراگراچّھی طرح نہ جانتا ہوتو دوسرے کوذَبْح کرنے کا حکم دے مگر اِس صورت میں بہتر یہ ہے کہ وقتِ قربانی وہاں حاضِر ہو ۔ ( عالمگیری ج۵ص۳۰۰)
{11} قربانی کی اوراُس کے پیٹ میں سے زندہ بچّہ نکلا تو اُسے بھی ذَبْح کر دے اور اُسے (یعنی بچّے کا گوشت) کھایا جا سکتا ہے اورمرا ہوا بچّہ ہوتو اُسے پھینک دے کہ مُردار ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۳ص۳۴۸)(قربانی ہو گئی اوراس مرے ہوئے بچّے کی ماں کا گوشت کھا سکتے ہیں )
{12} دوسرے سے ذَبْح کروایا اورخود اپنا ہاتھ بھی چُھری پر رکھ دیا کہ دونوں نے مل کرذَبْح کیا تو دونوں پر بِسْمِ اللّٰہِکہنا واجِب ہے ۔ ایک نے بھی جان بوجھ کر چھوڑ دی یایہ خیال کر کے چھوڑ دی کہ دوسرے نے کہہ لی مجھے کہنے کی کیا ضَرورت ، دونوں صُورَتوں میں جانو ر حلال نہ ہوا ۔ (دُرِّمُختار ج ۹ ص ۵۵۱)
0 تبصرے