سیرت مخدوم العالم حضرت شیخ علاء الحق پنڈوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

 *مخدوم العالم قطب بنگال گنج نبات مرشد مخدوم اشرف سمنانی حضرت شیخ عمر علاؤ الحق پنڈوی علیہ الرحمہ*


      *مختصر سوانح*




*نام و نسب.* آپ کا نام عمر بن اسعد ہے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا سلسلہ نسب صحابی رسول حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے

 

*القابات.* علاؤ الحق، علاؤ الدین، شیخ العالم، سلطان المرشدین،مخدوم العالم وغیرہ ہے

 

*ولادت* مخدوم العالم شیخ علاؤ الحق پنڈوی علیہ الرحمہ کی پیدائش سن ٧٠١ ھ مطابق ١٣٠٣ ء میں ہوئی 



*تبحر علمی ومقام علم* آپ علم وفضل میں ایسا کمال رکھتے تھے کہ صاحبان علم وفضل اور اہل جبہ ودستار آپ کے درکی جبہ سائی کرنا اپنی فیروزبختی سمجھتے تھے،آپ اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم و فاضل،مفتی و فقیہ، مفسرومحدث، نحوی وصرفی، اورخطیب وداعی تھے۔ اللہ تعالی نے آپ کو علم ظاہری کے ساتھ علم لدنی بھی عطا فرمایا تھا۔ چنانچہ۱۰۱۴ھ میں لکھی گئی کتاب گلزار ابرار میں لکھاہے کہ آپ کو علم لدنی حاصل تھا، چنانچہ شیخ محمد غوثی شطاری ماندوی لکھتے ہیں کہ: ’’علاء الحق، مخدوم العالم، علاء الدین تل بنگالی آپ کا لقب ہے، آپ دونوں جہان کے امام تھے اور درسی ولدنی دونوں علم آپ کو حاصل تھے۔‘‘(اذکار ابرار ترجمہ گلزار ابرار،محمد غوثی شطاری ماندوی ترجمہ فضل احمد جیوری،ص: ۴۰۱، ناشردار النفائس کریم پارک لاہور،سن اشاعت


فقہی اور عربی علوم پر مہارت تامہ حاصل تھی۔ مصنف نزھۃ الخواطر نے لکھاہے کہ:عالم کبیر شیخ عمر بن اسعد لاہوری معروف بہ شیخ علاء الدین پنڈوی فقہ، اصول اور عربی ادب کے علمائے کاملین میں سے تھے، ان کے والدشاہِ بنگال کے وزیر تھے، اس لیے امراء وسلاطین کے نزدیک ان کی بڑی وجاہت اور قدر ومنزلت تھی، ان کی شہرت پوری دنیا میں تھی، وہ درس دیتے اور فائدہ رسانی کرتے تھے، کثیرلوگوں نے ان سے علم حاصل کیا۔‘‘(نزھۃ الخواطر وبھجۃ المسامع و النواظر،عبد الحی لکھنوی، ج:۲،ص:۱۸۱،ناشر دارابن حزم بیروت، لبنان سن اشاعت۱۹۹۹/۱۴۲۰۔)

شیخ عمر علاء الحق پنڈوی علیہ الرحمہ نے خوداپنے علم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی کچھوچھوی سے کہاکہ *میں ایک پھل دار درخت ہوں جسے ہلاؤ تو تمہیں علم وحکمت کے پھل ملیں گے،* 


*کشف و کرامت* مخدوم العالم شیخ علاؤ الحق پنڈوی علیہ الرحمہ کو اللہ عزوجل نے یہ قدرت دی تھی کہ جس جگہ چاہیں پلک جھپکتے ہی جا سکتے تھے۔ متعدد روحانی وجود کے ساتھ متعدد جگہوں پر جلوہ آرا ہو سکتے تھے 

*غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ میرے مخدوم (شیخ علاؤ الحق پنڈوی) کے حکم سے اکثر لوگ پہاڑوں میں رہتے تھے اور ایک دوسرے سے فصل بھی تھا جب وہ لوگ خدمت معینہ کے بعد حضرت علاؤ الحق کی خدمت میں حاضر ہوتے تو بیان کیا کرتے تھے کہ فلاں روز شیخ ہمارے پاس آئے تھے حالانکہ مخدومی ایک ساعت کے لئے خانقاہ سے باہر نہیں گئے 


*مریدین و خلفائے کرام*

 *غوث العالم محبوب یزدانی سید اشرف جہانگیر سمنانی*،نور قطب عالم شیخ احمد نور الحق والدین پنڈوی ، صاحب ولایت رائے بریلی شیخ عادل الملک جونپوری تاجدار ولایت شیخ‌ نصیرالدین مانک پوری رحمہم اللہ وغیرہ


*تاریخ وصال.* مخدوم العالم شیخ علاؤ الحق پنڈوی علیہ الرحمہ کے تاریخ وصال متعلق مؤرخین کا اختلاف ہے۔ ایک قول کے مطابق آپ کے وصال ١ یکم رجب المرجب ٨٠٠٠ ھ مطابق ٢٠ مارچ ١٣٩٨ء قرار دیا ہے 


*آپ کا مزار مبارک* پنڈوہ مغربی بنگال انڈیا میں مرجع خلائق خاص و عام ہے 


تفصیلی معلومات کے لئے دیکھئے۔ حیات مخدوم العالم 





*سگ عطار وخاک پائے اولیاء ابو منیر تنویر احمد مدنی عفی عنہ*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے