سیرت حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ








 *خیر التابعین حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی مختصر حالات زندگی*


 *نام: اویس. کنیت: ابو عمرو*.


*مکمل نام و نسب : اویس بن عامر بن جزء بن مالک قرنی؛ مرادی. یمنی*


*ودلاتِ باسعادت*

*آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت نشو و نما بچپن اور جوانی کے حالات اور مشاغل پردہ اخفا میں ہیں. ان کے بارے میں لوگوں کو بہت کم. معلومات ہے*


آپ کا شمار کبار تابعین اور نیک اولیاء میں ہوتا ہے. آپ نے عہد نبوی پایا ہے. لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سرکار دوعالم نور مجسم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے ملاقات نہیں ہو سکی


حافظ ابو نعیم رحمۃ اللّہ علیہ نے

حلیۃ الاولیاء. جلد دوم صفحہ نمبر 87 میں اصبغ بن زید سے نقل کیا ھیکہ : اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اپنی والدہ محترم کا خیال رکہنے کی وجہ سے سفر نہیں کر سکتے تھے؛ کیونکہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ نابینا تھیں.

 لہذا. حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ تابعی ہیں. صحابی نہیں



*فضیلت*


امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے شرح صحیح مسلم میں آپ کے فضائل میں ایک باب قائم کیا ہے 

اور اس کے تحت امام مسلم کی روایت کردہ احادت میں سے ایک حدیث: ( 2542) بھی ذکر کی :


اسیر بن جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : جب کبھی یمن کے حلیف قبائل عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آتے تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے دریافت کرتے؛ کیا تم میں اویس بن عامر ہے؟ " ایک دن اویس بن عامر رضی اللہ عنہ کو پا ہی لیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا : تم اویس بن عامر ہو؟ انھوں نے کہا" جی ہاں " پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا قرن قبیلے کی شاخ مراد سے ہو. انھوں نے کہا جی ہاں 


پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے پوچھا : 

تمھیں برص کی بیماری لاحق تھی جو اب ختم ہو چکی ہے صرف ایک درہم کے برابر جگہ باقی ہے انھوں نے کہا.جی ہاں. 

پھر عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا . تمھاری والدہ ہے؟ انہوں نے کہا.. جی ہاں 


پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث نبوی سنائی : میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو سنا ھیکہ آپ نے فرمایا : ( تمہارے پاس یمن کے حلیف قبائل کے ساتھ اویس بن عامر آۓ گا. 

اس کا تعلق قرن قبیلے کی شاخ مراد سے ہوگا 

اسے برص کی بیماری لاحق تھی جو کہ ختم ہوچکی ہے. صرف ایک درہم کے برابر باقی ہے. 

وہ اپنی والدہ کیساتھ نہایت نیک. سکوک کرتا ہے. اگر اللہ تعالٰی پر قسم بھی ڈال دے تو اللہ عزوجل اس کی قسم پوری فرمادے گا 

چنانچہ اگر تم اس سے اپنے لئے استغفار کروا سکو تو لازمی کروانا) لہذا اب آپ میرے لئے مغفرت کی دعاء کریں. تو انہوں نے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیلۓ مغفرت کی دعاء فرمائی... 


  *اقوال*


آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بہت سارے اقوال منقول ہیں. جن سے حکمت و دانائی چھلکتی ہے 



سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : 

 حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک. چارد تھی. جو زمین پر بیٹھے ہوۓ زمین پر لگتی تھی. اس پر وہ کہا کرتے تھے 


 یااللہ عزوجل. میں ہر ذی روح کے بھوکے اور ننگے ہونے پر تجھ سے معذرت چاہتا ہوں. میرے پاس میری پشت پر موجود کپڑا. اور پیٹ میں موجود خوراک ہی ہے * 

 حاکم.نے اسے. المستدرک. (3/458) میں بھی نقل کیا ہے 


 *خوف الہی اور ہمیشہ اللہ تعالی کو اپنا نگہبان سمجھنے کے بارے میں اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کا قول*

اللہ عزوجل کے عذاب سے ایسے ڈرو کہ گویا تم نے سب لوگوں کا خون کیا ہوا ہے. 


حاکم. نے اسے " المستدرک" (3/458) رویات کیا ہے 



*وفات*

 

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات کے بارے میں مختلف اقوال ہیں. 


اکثر اہل علم اس موقف پر ہیں کہ انکی وفات جنگ صفین میں سن 37 ہجری میں ہوئی ہے؛ کہ انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مل. کر جنگ لڑی اور وہیں پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہوۓ 

اس موقف کو حاکم رحمۃ اللہ علیہ نے 

مستدرک. ( 3/460) میں شریک بن عبد اللہ. اور عبد الرحمن بن ابی لیلی وغیرہ سے باسند بیان کیا ہے  


جبکہ بعض اہل. علم کا کہنا ھیکہ انہوں نے آذربائیجان کی جنگوں میں. شرکت کی اور وہیں پر شہید ہوۓ...  

حلیۃ الاولیاء (2/83)

حضرت مولانا محمد شاھد رضا عطاری مدنی عفی عنہ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے