عاشوراء کے فضائل| یوم عاشوراء کے روزے کی فضیلت

 

عاشُورا ء کے روزوں کے 6فضائل


شیخ ِطریقت ،امیر اہل سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار دامت برکاتہم


العالیہ کی مایہ ناز تألیف فیضانِ سنّت جلد اول سے ماخوذ )


’’ یاشہیدِ کربلا ہو دور ہر رنج وبلا ‘‘ کے پچّیس حُرُوف کی نسبت سے


 عاشوراء کی خصوصیات


 {۱} 10 محرم الحرام عاشوراء کے روز حضرت سیِّدُنا آدم علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی توبہ قبول کی گئی۔{۲} اسی دن انہیں پیدا کیا گیا۔ {۳} اسی دن انہیں جنَّت میں داخِل کیا گیا۔ {۴}اسی دن عرش{۵} کُرسی {۶}آسمان {۷}زمین {۸}سورج {۹} چاند {۱۰} ستارے اور{۱۱} جنَّت پیدا کئے گئے {۱۲} اسی دن حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلامپیدا ہوئے{۱۳}اسی دن انہیں آگ سے نَجات ملی۔ {۱۴}اسی دن حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام اور آپ کی اُمّت کو نَجات ملی اور فرعون اپنی قوم سَمیت غَرَق ہوا{۱۵} حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام پیدا کئے گئے{۱۶} اسی دن انہیں آسمانوں کی طرف اٹھا یا گیا{۱۷} اسی د ن حضرتِ سیِّدُنانوحعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی کشتی کوہِ جُودی پر ٹھہری{۱۸} اسی دن حضرتِ سیِّدُنا سُلیمانعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کومُلکِ عظیم عطا کیا گیا{۱۹} اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یونُسعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلاممچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے {۲۰} اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یعقوبعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بِینائی کا ضُعف دور ہوا{۲۱} اسی دن حضرتِ سیِّدُنا یوسفعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام گہرے کُنویں سے نکالے گئے{۲۲} اسی د ن حضرتِ سیِّدُنا ایوبعلٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی تکلیف رَفع کی گئی {۲۳}آسمان سے زمین پر سب سے پہلی بارِش اسی دن نازل ہوئی اور{۲۴} اسی دن کا روزہ اُمّتوں میں مشہور تھا یہاں تک کہ یہ بھی کہا گیا کہ اس دن کا روزہ ماہِ رَمَضانُ المُبارَک سے پہلے فرض تھا پھرمَنسوخ کر دیا گیا(مُکاشَفَۃُ الْقُلُوب ص ۳۱۱){۲۵}امامُ الہُمام،امامِ عالی مقام ، امامِ عرش مقام، امامِ تِشنہ کام سیِّدُنا امامِ حُسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بمع شہزادگان و رُفقاء تین دن بھوکا رکھنے کے بعد اسی عاشوراء کے روز دشتِ کربلا میں انتہائی سفّاکی کے ساتھ شہید کیا گیا۔       


صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

مدینہ۱ حضرتِ سَیِّدُنا ابوہُریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رِوایَت ہے حُضُورِ اکرم، نُور مُجَسَّم، رسولِ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَم صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں :’’رَمَضان کے بعدمُحرَّم کا روزہ افضل ہے اورفَر ض کے بعد افضل نَماز صلٰو ۃُ اللَّیل(یعنی رات کے نوافل)ہے۔‘‘ (صحیح مسلم،ص۸۹۱،حدیث۱۱۶۳)


مدینہ۲ طبیبوں کے طبیب ، اللہ کے حبیب ، حبیبِ لبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے :’’ مُحَرَّم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ کے روزوں کے برابر ہے۔‘‘ 


یوم موسیٰ علیہ السلام


مدینہ۳ حضرتِ سیِّدُناعبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالٰی عنہما کا ارشاد ِگرامی ہے ، رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم جب مدینۃُ المنوَّرہ زادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًا میں تشریف لائے، یَہُو د کو عاشورا ء کے دن روزہ دار پایا توارشاد فرمایا:''یہ کیا دن ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو؟'' عَر ض کی، یہ عظمت والا دن ہے کہ اِسمیں موسٰی علیہِ الصّلٰوۃ وَالسّلام اور اُن کی قوم کو اللہ تعالٰی نے نَجات دی اور فرعون اوراُس کی قوم کو ڈَبودیا ۔ لہٰذا موسٰی علیہِ الصّلٰوۃ وَالسّلام نے بطورِشکرانہ اِس دن کا روزہ رکھا، توہم بھی روز ہ رکھتے ہیں۔ارشاد فرمایا: ''موسٰی علیہِ الصّلٰوۃ وَالسّلام کی مُوافَقَت کرنے میں بہ نسبت تمھارے ہم زیادہ حقدار اور زیادہ قریب ہیں۔ ''تو سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم نے خُود بھی روزہ رکھا اور اِس کا حُکْم بھی فرمایا۔ میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ جس روز اللہ عَزَّوَجَلَّ کوئی خاص نِعمت عطا فرمائے اُس کی یادگار قائم کرنا دُرُست و محبوب ہے کہ اس طرح اُس نِعمتِ عُظمٰی کی یاد تازہ ہوگی اورا ُسکا شکر ادا کرنے کا سبب بھی ہوگا۔ خود قُراٰنِ عظیم میں ارشاد فرمایا :


وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِؕ- (پ ۱۳،ابراھیم :۵)        ترجَمۂ کنزالایمان:اور انھیں اﷲ کے دن یاددلا۔


    صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی  اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ اَیّٰمِ اللہسے وہ دن مُراد ہیں جن میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ا پنے بندوں پر انعام کئے جیسے کہ بنی اسرائیل کے لئے مَنّ و سَلْویٰ اتارنے کا دن، حضر ت سیِّدُنا موسیٰ علٰی نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے لئے دریا میں راستہ بنانے کا دن۔ ان اَیاّم میں سب سے بڑی نعمت کے دن سیِّدِ عالَم صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم کی وِلادت ومِعراج کے دن ہیں ان کی یا د قائم کرنا بھی اِس آیت کے حکم میں داخِل ہے۔ (مُلخصاً خزائن العرفان، ص۴۰۹) عاشُوراء کا روزہ


مدینہ۴        حضرتِ سَیِّدُنا عبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں ،’’میں نے سلطانِ دوجہان، شَہَنشاہِ کون ومکان، رحمتِ عالمیان صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم کو کسی دن کے روز ہ کو اور دن پر فضیلت دیکر جُستُجو فرماتے نہ دیکھا مگر یہ کہ عاشوراء کا دن اور یہ کہ رَمَضان کا مہینہ۔‘‘ (صحیح البخاری،ج۱،ص۶۵۷،حدیث۲۰۰۶)


یہودیّوں کی مُخالَفَت کرو


مدینہ۵        نبیِّ رَحمت ،شفیعِ امّت،شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ یومِ عاشوراء کا روزہ رکھو اور اِس میں یہودیوں کی مخالَفَت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔‘‘(مسند امام احمد،ج۱،ص۵۱۸، حدیث۲۱۵۴)


          عاشوراء کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں یا گیارہویں محرم الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔ 


مدینہ۶    حضرتِ سیِّدُنا ابوقَتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ  سے ر وایت ہے، رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں : ’’مجھے اللہ پر گُمان ہے کہ عاشورا ء کا روزہ ا یک سال قبل کے گُناہ مِٹادیتاہے۔‘‘(صحیح مسلم،ص۵۹۰،حدیث۱۱۶۲)


سارا سال آنکھیں دُکھیں نہ بیمار ہو


        مُفَسّرِشہیر حکیم الامت حضرت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں :’’مُحرم کی نویں اور دسویں کو روزہ رکھے تو بَہُت ثواب پائے گا ۔ بال بچّوں کیلئے دسویں محرم کو خوب اچّھے اچّھے کھانے پکائے تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ  سال بھر تک گھر میں بَرکت رہے گی۔ بہتر ہے کہ کِھچڑا  پکا کر حضرِت شہید کربلا سیِّدُناامامِ حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ  کی فاتحہ کرے بَہُت مُجرّب (یعنی مؤثر وآزمودہ)ہے۔ اسی تاریخ یعنی ۱۰ مُحرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ  بیماریوں سے امن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔   ( تفسیر روح البیان،ج۴،ص۱۴۲،کوئٹہ۔اسلامی زندگی،ص۹۳)


سرورِکائنات،شاہ موجودات صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص یومِ عاشوراء اثمد سرمہ آنکھوں میں لگائے تو اسکی آنکھیں کبھی بھی نہ ُدکھیں گی۔(شعب الایمان،الحدیث۳۷۹۷،ج۳،ص۳۶۷۔فیضان سنت،ص۱۳۴۷تا۱۳۵۴)


صَلُّوا  عَلَی الْحَبِیب !                                                         صلَّی اللہ تعالٰی علیٰ محمَّد


      یکم محرم الحرام کو  بِسْمِ اللہِ الرَحْمٰنِ الرَحِیْمِ130بار لکھ کر (یا لکھوا کر)جوکوئی اپنے پاس رکھے(یا پلاسٹک کوٹنگ کرواکر کپڑے،ریگزین یاچمڑے میں سلوا کرپہن لے)ان شآء اللہ عزوجل عمر بھر اس کو یا اس کے گھر میں کسی کو کوئی برائی نہ پہنچے۔    (شمس المعارف مترجم،ص۷۳۔فیضان سنت،ص۱۳۶)

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے