اللہ پاک کو اوپر والا کہنا کیسا؟
مسئلہ: از محمد حفیظ اللہ نعیمی دارالعلوم فاروقیہ مدھ نگر پوسٹ دھوائی ضلع گونڈہ
اللہ تعالیٰ کی ذ ات کے لئے اوپر والا بولنا کیسا ہے؟ اس جملہ سے جہت کا ثبوت ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی یہ جملہ بول کر بلند و بالا اور برتری کے معنی میں استعمال کرے تو اس کی تاویل مسموع ہو گی یا نہیں؟ بینوا وتوجروا۔
الجواب: خداتعالیٰ کی ذات کے لئے اوپر والا بولنا کفر ہے کہ اس لفظ سے اس کے لئے جہت کا ثبوت ہوتا ہے‘ اور اس کی ذات جہت سے پاک ہے جیسا کہ حضرت علامہ سعید الدین تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: اذا لم یکن فی مکان لم یکن فی جھۃ لاعلو ولاسفل ولاغیرھما (شرح عقائد نسفی ص ۳۳) اور حضرت علامہ ابن نجیم مصری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: یکفربوصفہ تعالٰی بالفوق اوبالتحت ۱ ھ تلخیصًا (بحر الرائق‘ جلد پنجم ص ۱۲۰) لیکن اگر کوئی شخص یہ جملہ بلندی برتری کے معنی میں استعمال کرے تو قائل پر حکم کفر نہ کریں گے مگر اس قول کو برا ہی کہیں گے اور قائل کو اس سے روکیں گے۔ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی۲۵ ؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۰ھ
حوالہ۔فتاوی فیض الرسول جلد اول ص47
0 تبصرے