اول ملوک اسلام،کاتب وحی، خال المومنین حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی مختصر سیرت
از: سگ عطار وخاک پائے اولیاء ابو منیر تنویر احمد مدنی
*اسم گرامی* آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا اسم شریف معاویہ ہے جس کا معنی ہے (بہادر بلند آواز)
*کنیت و لقب* آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کنیت ابو عبدالرحمن اور لقب ناصر لِدِینِ اللہ اور ناصر لِحَقِّ اللہ بھی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا لقب ہے اور یہی زیادہ مشہور ہے
*ولادت* شارح بخاری حضرت علامہ ابو الفضل احمد بن علی ابن حجر عسقلانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ولادت بعثت مبارکہ سے پانچ سال قبل (تقریباً ٦٠٤ عیسوی) میں ہوئی اور یہی قول زیادہ مشہور ہے۔
*سلسلہ نسب* حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سلسلہ نسب عبد مناف پر نبی کریم ﷺ کے سلسلہ نسب سے جاملتا ہے۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے معاویہ بن ابو سفیان بن صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف۔ اسی طرح والدہ ماجدہ کی بھی سلسلہ نسب عبد مناف پر نبی کریم ﷺ سے جا ملتا ہے ۔
*صورت و سیرت* آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ دراز قامت تھے رنگ سفید و خوبصورت اور شخصیت رعب دار تھی۔ سر اور داڑھی مبارک میں مہندی لگایا کرتے تھے جس کے رنگ کے سبب آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی داڈھی سونے کی طرح معلوم ہوتی تھی۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ حلیم و بردبار باوقار مالدار اور لوگوں میں سردار تھے،کرم فرمانے والے اور بہر صورت انصاف قائم کرنے والے تھے۔
*قبول اسلام* آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ صلح حدیبیہ کے دن ایمان لا چکے تھے مفسر شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں صحیح یہ ہے کہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ خاص صلح حدیبیہ کے دن ٧ ہجری ( ٦٢٨ عیسوی) میں اسلام لائے مگر مکہ والوں کے خوف سے اپنا اسلام چھپائے رہے پھر فتح مکہ کے دن اپنا اسلام ظاہر فرمایا۔ جن لوگوں نے کہا ہے کہ وہ فتح مکہ کے دن ایمان لائے وہ ظہور ایمان کے لحاظ سے کہا۔
*فضائل امیر معاویہ بزبان مصطفیٰ*
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللهم اجْعَلْهُ هاديّاًمهديّاً واهدبه( یعنی اے اللہ عزوجل انہیں یعنی حضرت امیر معاویہ کو یدایت دینے والا اور ہدایت یافتہ بنا دے اور ان کے ذریعے لوگوں کو ہدایت دے
رسول اللہ ﷺ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض: اے اللہ عزوجل معاویہ کو کتاب کا علم اور حکمت سکھا اور اسے عذاب سے بچا۔
*وصال و مدفن* حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وفات بروز جمعرات ماہ رجب ٦٠ ہجری میں ملک شام کے مشہور شہر دمشق میں ہوئی اس وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عمر اٹھتر سال ٧٨ تھی ۔۔۔ مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کا وصال مبارک ماہ رجب المرجب ٦٠ سن ہجری میں ہوا لیکن تاریخ وصال مبارک اختلاف ہے بعض نے ١ رجب بعض نے ٤ رجب بعض نے ١٥ رجب بعض نے ٢٢ رجب اور بعض نے ٢٦ رجب المرجب ذکر فرمایا ہے۔۔
________________
ماخذ و مراجع۔۔ فیضانِ امیر معاویہ
پیش کش۔ مجلس المدینۃ العلمیہ دعوت اسلامی
0 تبصرے