کیاانبیائے کرام علیہم السلام سے گناہ کبیرہ کا صدور ہوا ہے؟

کیا انبیاء کرام علیہم السلام سے گناہ کبیرہ کا صدور ہوا ہے؟


 کیا انبیائے کرام علیہم السلام سے گناہ کبیرہ کا صدور ہوا ہے؟ 

زید خود کو عالم دین کہتا ہے‘ اور ایک مسجد کا خطیب و امام بھی ہے۔ اس نے کہا کہ انبیائے کرام سے گناہ کبیرہ کا صدور ہوا ہے‘ اور یہ بات اسلامی معتقدات کے عین مطابق ہے۔

الجواب: انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام سے گناہ کبیرہ کا صدور ہرگز نہیں ہوا کہ وہ سب معصوم ہیں ان سے گناہ کبیرہ کے صدور کو اسلامی معتقدات کے عین مطابق بتانا شریعت مطہرہ پر افتراء اور جھوٹ ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت ملا علی قاری علیہما الرحمتہ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: الانبیاء علیھم السلام کلھم منزھون ای معصومون عن الصغائر والکبائر یعنی جملہ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام صغیرہ اور کبیرہ سب گناہوں سے منزہ اور معصوم ہیں۔ (شرح فقہ اکبر ص ۶۸) اور حضرت علامہ سعد الدین تفتازانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: الانبیاء معصومون یعنی انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام معصوم ہیں (شرح عقائد نسفی) اور علامہ صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: نبی کا معصوم ہونا ضروری ہے‘ اور عصمت انبیاء کے یہ معنی ہیں کہ ان کے لئے حفظ الٰہی کا وعدہ ہو جس کے سبب ان سے صدور گناہ محال ہے۔ انبیاء علیہم السلام شرک وکفر اور ہر ایسے امر سے جو خلق کے لئے باعث نفرت ہو جیسے کذب و خیانت اور جہل وغیرہ صفات ذمیمہ‘ نیز ایسے افعال سے جو وجاہت اور مروت کے خلاف ہیں قبل نبوت اور بعد نبوت بالاجماع معصوم ہیں اور کبائرے بھی مطلقاً معصوم ہیں اور حق یہ ہے کہ تعمدًاصغائر سے بھی قبل نبوت اور بعد نبوت معصوم ہیں۔ انتہیٰ ملخصًا (بہار شریعت حصہ اوّل ص ۱۴) اور اسی حصہ کے ص ۲۲- ۲۳ پر تحریر فرماتے ہیں: ’’انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام سے جو لغزشیں واقع ہوئیں ان کا ذکر تلاوت قرآن اور روایت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے۔ انتہیٰ بحروفہ۔ لہٰذا زید پر علانیہ توبہ واستغفار کرنا لازم ہے اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کو امامت سے معزول کر دیں اس کے پیچھے نماز ہرگز نہ پڑھیں۔ وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے